Search This Blog

Showing posts with label Let's Learn English. Show all posts
Showing posts with label Let's Learn English. Show all posts

English Learning Series (65)

 

سبق نمبر : 65

Lesson No: 65

Direct and Indirect Speech: Question

روایت باللفظ اور روایت بالمعنی: سوالیہ جملہ

یاد رکھیں کہ سوالیہ جملے دو طرح سے تشکیل پاتے ہیں:

(1) سوالیہ جملہ سوالیہ لفظ (Question Words)سے بنایا جائے، جیسے:

What is your name? Where are you going?

(2) سوالیہ جملہ معاون فعل (Auxiliary verb) سے بنایا جائے، جیسے:

Is your name Hamid? Will you help me?

·               سوالیہ جملے کو indirect  میں تبدیل کرنے کی صورت میںask, inquire وغیرہ  جیسے افعال  کو رپورٹنگ ورب بنایا جاتا ہے، اور جملے کی سوالیہ حالت کو خبریہ حالت میں تبدیل کر دیا جاتا ہےاور حرف ربط (That) کو استعمال نہیں کرتے۔

·               اگر سوالیہ جملہ سوالیہ لفظ کے بجائے معاون فعل سے شروع ہورہا ہو، تورپورٹنگ ورب کے بعد whether  یا if   لاتے ہیں، اور کن جنکشن دیٹ (that) کا استعمال نہیں کرتے،  دونوں سوالیہ جملوں کی مثالیں ملاحظہ کریں:

سوالیہ جملہ سوالیہ لفظ (question word) کے ساتھ:

He said to me, “What is your name?”

He asked me what my name was.

سوالیہ جملہ معاون فعل (verb auxiliary)کے ساتھ:

He said to me, “Is your name Hamid?”

He asked me whether/if my name was Hamid.

مشق کے لیے چند جملے:

He said to me, “What are you writing?”

He asked me what I was writing. (Indirect)

Hamid asked me, “Where do you study?”

Hamid enquired me where I studied. (Indirect)

The teacher said to us, “Where are you going now?”

The teacher enquired where we were going then. (Indirect)

He said to them, “Will you play the match?”

He asked them whether/if they would play the match. (Indirect)

Ahmad said to Hamid, “Do you drive the car?”

Ahmad asked Hamid whether/if Hamid drove the car. (Indirect)

English Learning Series (64)


سبق نمبر :
64

Lesson No: 64

Direct and Indirect Speech

روایت باللفظ اور روایت بالمعنی

·      ضابطے کے مطابق، سمپل پاسٹ کے جملے کو جب ان ڈائریکٹ اسپیچ میں تبدیل کرتے ہیں تو وہ جملہ پاسٹ پرفیکٹ میں تبدیل ہوجاتاہے۔ جیسے:

He said, “The guest came in the night.” (Direct speech)

He said that the guest had come in the night. (Indirect Speech)

·      اگر جملے میں موجود بیان (خبر) اب بھی وقت کے مطابق ہو یا وہ ایک کائناتی اور عالمی حقیقت ہوتو جملے کا زمانہ تبدیل کرنے اور نا کرنے کا اختیار ہوتا ہے، جیسے:

He said, “I know his address.” (Direct)

He said that he knows/knew his address. (Indirect)

The teacher said, “The earth goes round the sun.” (Direct Speech)

The teacher said that the earth goes/went round the sun. (Indirect Speech)

He said, “English is an easy language.” (D)

He said that English is/was an easy language. (Indirect speech) 

·        اگر رپورٹنگ ورب (Reporting Verb) زمانہ حال (Present Tense) میں ہو تو ڈائریکٹ اسپیچ کے زمانے تبدیل نہیں کیے جاتے ، جیسے:

He says that he is unwell. (Indirect Speech)

He has just said that his father is reading the Quran.

He says that he has passed the examination.

He says that the guest came in the night.

·     ڈائریکٹ اسپیچ کو ان ڈائریکٹ اسپیچ میں تبدیل کرتے وقت، ڈائریکٹ اسپیچ کی ضمیروں کوضرورت کے مطابق تبدیل کر دیا جاتا ہے، تاکہ ان کا ربط ناقل اور سامع کے درمیان ظاہر ہوسکے۔ جیسے:

He said to me, “I don’t like you.” (Direct speech)

He said (that) he didn’t like me. (Indirect speech)

She said to him, “I don’t like you.” (Direct speech)

She said (that) she didn’t like him. (Indirect speech)

I said to him, “I don’t like you.” (Direct speech)

I said (that) I didn’t like him. (Indirect speech)

I said to you, “I don’t like you.” (Direct speech)

I said (that) I didn’t like you. (Indirect speech)

·      وقت اور مکان میں قربت کا معنی بیان کرنے والے الفاظ کو ڈائریکٹ اسپیچ میں بعد(دوری) کا معنی بیان کرنے والے الفاظ میں تبدیل کر دیا جاتا ہے، جیسے:

Words (Nearness) becomes Words expressing (distance)

Now

اب

Then

تب

Here

یہاں

There

وہاں

Ago

قبل

Before

پہلے

Thus

اس طرح

So

ایسا، ویسا

Today

آج

That day

اس دن

Tomorrow

کل  (آئندہ)

The next day

اگلے دن

Yesterday

کل (گزشتہ)

The day before

ایک دن پہلے

Last night

گزشتہ رات

The night before

ایک رات پہلے

This

یہ

That

وہ

 Example:

He said, “I am glad to be here this evening.” (Direct Speech)

He said that he was glad to be there that evening.

نوٹ : اس جملے میں here تبدیل ہوکر there ہو گیا، this  تبدیل ہوکر that  ہوگیا۔


English Learning Series (63)


سبق نمبر : 63

Lesson No: 63

Direct and Indirect Speech

روایت باللفظ اور روایت بالمعنی

ہم متکلم (Speaker) کی بات کو دو طرح سے نقل کر سکتے ہیں:

1: ہم متکلم کے الفاظ ہو بہو نقل کر سکتے ہیں، اسے ڈائریکٹ اسپیچ (روایت باللفظ) کہتے ہیں، جیسے:

He said, "I am happy now."

(کوما کے اندرلکھا  ہوا  جملہ متکلم کے ہو بہو (من و عن) الفاظ ہیں)

2: ہم متکلم کی بات کو اس کے ہو بہو الفاظ کے بغیر نقل کر سکتے ہیں، اسے ان ڈائریکٹ اسپیچ (روایت بالمعنی) کہتے ہیں ، جیسے:

He said that he was happy then.

(اس جملے میں ناقل نے متکلم کے ہو بہو الفاظ نقل نہیں کیے)

·                 ہم نے اوپر کی مثالوں میں دیکھا کہ:

1: ڈائریکٹ اسپیچ (Direct Speech) میں متکلم کی بات کو کوما ("۔۔۔۔") کے اندر لکھاگیاہے تاکہ متکلم کے اصل الفاظ کو نشان زد کیا جا سکے، ان ڈائریکٹ اسپیچ میں ایسا نہیں ہوتا (یعنی متکلم کی بات کو کوما میں نہیں لکھا جاتا) ۔

2: ان ڈائریکٹ اسپیچ (Indirect Speech) میں مقولے سے پہلے عموما حرف ربط دیٹ(that ) کا استعمال کیا جاتا ہے۔

3: اسم ضمیر کو بھی ضرورت کے مطابق تبدیل کر دیا جاتا ہے۔

4: زمانہ فعل کو بھی تبدیل کیا جاتا ہے۔

ڈائریکٹ اسپیچ کو ان ڈائریکٹ اسپیچ میں تبدیل کرنے کےبنیادی اصول:

·                 متکلم کی بات نقل کرنے والے کو ناقل (Reporter) اور نقل کی گئی بات کو مقولہ(Reported Speech) اور جس فعل کے ذریعے ناقل بات کو نقل کر رہا ہے اسے نقل کرنے والا فعل (Reporting Verb) کہتے ہیں ۔ جیسے:

He said, “He is happy now.”

اس جملے میں سیڈ (said) رپورٹنگ ورب  (Reporting Verb)ہے ۔

 اور He is happy now.”  یہ جملہ رپورٹڈ اسپیچ (Reported Speech) ہے اور نقل کرنے والا رپورٹر (Reporter)کہلائے گا۔

·                 جب رپورٹنگ ورب (فعل) زمانہ ماضی میں ہو، تو ڈائریکٹ اسپیچ کے تمام زمانہ حال کو موافق زمانہ ماضی میں تبدیل کر دیتے ہیں۔جیسے:

ا: سمپل پرزینٹ کو سمپل پاسٹ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔  مثال: 

He said, “I am a doctor.” (Direct Speech)

He said that he was a doctor. (Indirect Speech)

ب: پرزینٹ کنٹی نیوس پاسٹ کنٹی نیوس میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ جیسے:

He said, “My teacher is teaching grammar.” (Direct)

He said that his teacher was teaching grammar. (Indirect)

ج: پرزینٹ پرفیکٹ پاسٹ پرفیکٹ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ جیسے:

He said, “I have bought a mobile.” (Direct)

He said that he had bought a mobile. (Indirect)

·                 ان مثال میں آپ نے دیکھا کہ رپورٹنگ ورب  (reporting verb) ماضی میں ہے، اور متکلم کی بات پرزنٹ ٹینس میں ہے، جب اسے ان ڈائریکٹ میں تبدیل کیا گیا تو متکلم کی بات کو پاسٹ ٹینس میں تبدیل کر دیا گیا، اور مقولے سے پہلے دیٹ (that) کا استعمال کیا گیا۔ 

د: زمانہ مستقبل میں شیل (shall) کو شڈ (should) اور ول (will) کو وڈ (would) میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ جیسے:

He said, “I shall accept the excuse.” (Direct)

He said that he should accept the excuse. (Indirect)

He said, “I will not go to Delhi.” (Direct)

He said that he would not go to Delhi. (Indirect)

 

English Learning Series (62)

 


سبق نمبر : 62

Lesson No: 62

Interjection

کلمہ فجائیہ /کلمہ تعجب

·  انٹرجیکشن   (Interjection)  وہ لفظ ہوتا ہے جس سے اچانک کسی احساس اور جذبے کو بیان کیا جاتا ہے۔ جیسے:

Hurrah! Alas! Ah! Oh! Wow! Bravo! etc.

انٹرجیکشن  کا  استعمال  خوشی،  غم،  حیرت،  تعجب   ،  پسندیدگی  وغیرہ  کے  لیے  استعمال  کیا  جاتا  ہے۔ 

جملوں  میں  استعمال:

Hurrah! We have won the match.

آہا  !  ہم  میچ  جیت  چکے  ہیں۔ 

Alas! He is no more.

افسوس  !  وہ  اب  نہیں  رہے۔

Ah! Has the train gone?

ارے!  کیا  ٹرین  جا  چکی  ہے؟ 

 Oh! I forgot to pay the bill.

اوہ!  میں  بل  ادا  کرنا  بھول  گیا۔ 

Wow! What a beautiful car  this is!

ارے  واہ!  کتنی  خوب  صورت  کار  ہے۔ 

Bravo! You passed the test.

شاباش!  واہ  واہ!  تم  نے  امتحان  پاس  کر  لیا۔    

·  اوپر  کے  جملوں  میں  Hurrah, Alas, Ah, Oh, Wow, Bravo,   جیسے  الفاظ  کو انٹرجیکشن  کہا  جاتا  ہے۔

نوٹ:  یاد  رہے  کہ  یہ  الفاظ  قواعد  کے  اعتبار  سے  جملے  میں  موجود  دوسرے  الفاظ  سے  مربوط  نہیں  ہوتے  ہیں۔

·  بعض  مرکب  الفاظ بھی  کلمہ  فجائیہ/  تعجب    کے  طور  پر  استعمال  ہوتے  ہیں،  جیسے: 

For shame! شرم  کی  بات  ہے!

Well done! بہت  خوب!

Good gracious!  بہت  خوب!

Ah me!   ارے  مجھے!  ارے  میں! 

نوٹ:  کلمہ  فجائیہ/  تعجب  کے  ساتھ  علامت  تعجب    (!)  کا  استعمال  کیا  جاتا  ہے۔ 

 

 

AlHudaClasses

Daily English Phrase

keep the ball rolling کام کو جاری رکھنا We realised we would need outside funding to keep the ball rolling. ہم نے محسوس کیا کہ کام کو جاری ر...