بسم اللّه الرحمن الرحيم
Al-Huda Classes YouTube Link
Labels
- Article (1)
- Daily English Phrases (2)
- English Expressions (1)
- English Phrases (1)
- General Articles (28)
- Learning English Expressions (2)
- Let's Learn English (71)
- M Khursheeed Alam (24)
- Malfoozat Hakimul-Ummah (English) (5)
- Malfoozat Hakimul-Ummah (Urdu) (5)
- Obituary (6)
- Photos (4)
- Poetry (3)
- Press Release (3)
- Shamsul Huda Qasmi (33)
- Urdu Articles (28)
- YouTube (66)
- آؤ انگلش سیکھیں (71)
- मलफ़ूज़ात हकीमुल उम्मत (हिन्दी) (5)
Search This Blog
زوالِ تدريس
شیخ الاسلام مفتی اعظم مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا ارطغرل فلم کے بارے میں امت مسلمہ کو درد بھرا اصولی دعوت وپیغام
شیخ الاسلام مفتی اعظم مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا ارطغرل فلم کے بارے میں امت مسلمہ کو درد بھرا اصولی دعوت و پیغام
ارطغرل اور تصویر ویڈیو وغیرہ کو دین کے لیے استعمال کرنے والوں کے لیے حضرت کا درد بھرا مضمون۔ پینتیس چالیس سال قبل بھی کچھ دین کے نام پر فلمیں وغیرہ بنائی گئی تھیں اور ان کی افادیت کا پرچار کیا گیا تھا جیسا کہ آج کیا جارہا ہے جس کا رد حضرت کے فصیح و بلیغ قلم سے ملاحظہ فرمائیں
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہم لکھتے ہیں
دار العلوم دیوبند کی تاریخِ تاسیس اور مسلمانوں کے لئے ہجری اور عیسوی کیلنڈروں کا استعمال: ایک تبصرہ
دار العلوم دیوبند کی تاریخِ تاسیس اور مسلمانوں کے لئے ہجری اور عیسوی کیلنڈروں کا استعمال: ایک تبصرہ
حضرت مولانا کے مضمون میں کچھ شدت داخل ہوگئی ہے. میرے خیال میں ہجری کیلنڈر اور عیسوی/انگریزی کیلنڈر دونوں ہمارے لئے موجودہ زمانے میں مفید ہیں.
ہجری کیلنڈر کا نام اور اس کا شمار تو ہجرتِ رسول علیہ الصلوۃ والسلام سے ہوتا ہے مگر اس کی ابتدا حضرت عمر رضی اللہ کے زمانہِ خلافت سے ہوئی ہے. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہجری کیلنڈر کا وجود نہیں تھا بلکہ آپ کی وفات کے بعد خلافتِ صدیقی میں بھی. اِس طرح اسلام کے ابتدائی تقریباً 30 سال ہجری کیلنڈر سے خالی رہے مگر ہجری تقویم کے مشمولات یعنی بارہ قمری مہینے وہی باقی رہے جو اسلام سے پہلے سے چلے آرہے تھے اور اسلام نے اس کو باقی رکھا. اسے کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ قمری مہینوں کی بنیاد رویتِ ہلال پر ہوتی ہے جس میں دن کبھی 29 اور کبھی 30 ہوتے ہیں.
اب ملک کے عرفِ عام میں تاریخ اور سال کا اطلاق چونکہ عیسوی/انگریزی کیلنڈر کی تاریخ اور سال پر ہوتا ہے اور اسلام میں اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے لہذا انگریزی کیلنڈر کو برتنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے بلکہ اگر کسی معاملے، لین دین، معاہدے وغیرہ میں ہجری کیلنڈر وتاریخ کی صراحت نہ کی گئی ہو تو وہاں عرف کا لحاظ کرتے ہوئے شرعاً انگریزی کیلنڈر کا ہی اعتبار ہوگا.
اسی طرح چونکہ دار العلوم دیوبند ہندوستان میں واقع ہے جہاں کے عرفِ عام میں کیلنڈر اور سالوں کو شمار کرنا عیسوی کیلنڈر کے مطابق ہوتا ہے لہذا کسی کا یہ کہنا کہ دار العلوم کی تاسیس 1866 میں ہوئی اور اس کے قیام پر 154 سال ہوگئے غلط نہیں ہوگا، مطابقِ واقعہ ہوگا. اس پر اعتراض کرنا نامناسب اور یہ کہنا کہ انگریزی تاریخ اور سن کے لحاظ سے حساب لگانے کی صورت میں ہم دار العلوم کی تاریخ میں سے پانچ سال کم یا ضائع کررہے ہیں حیران کن ہے. عیسوی کیلنڈر سے ہٹ کر اگر ہجری کے مطابق کسی کو کچھ کہنا ہوگا تو ہجری کی صراحت اور قید بڑھانی ہوگی کیونکہ اسے بڑھائے بغیر اس عرف کے خلاف ہوگا جس کو شریعت نے تسلیم کیا ہے.
لہٰذا اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ دار العلوم کی تاسیس 1866 میں ہوئی اور 2020 میں اس کے قیام پر 154 سال مکمل ہوگئے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا، قابلِ اصلاح نہیں ہوگا بلکہ یہی اصل ہوگا اور ہجری سن اورسال کو بتانے کی صورت میں ہجری سن وتاریخ کی صراحت ضروری ہوگی.
خلاصہ یہ کہ ہجری اور عیسوی دونوں کیلنڈر درست ہیں، دونوں ہمارے لئے مفید ہیں. (عیسوی کیلنڈر کی افادیت پر اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ اس کی شروعاتی تاریخ اور ابتداء کیسی رہی.) اور دونوں کیلنڈروں کے مطابق دار العلوم کی تاسیس کی بات کہی جاسکتی ہے، البتہ ہجری کہنے کی صورت میں ہجری کی صراحت ضروری ہوگی.
محمد عبید اللہ قاسمی، دہلی
مسجدوں میں نماز پڑھنے والے وہ پانچ افراد کون ہوں گے؟
مسجدوں میں نماز پڑھنے والے وہ پانچ افراد کون ہوں گے ـ
ــــــــــــــــــــــ
از ـ محمود احمد خاں دریابادی
خبریں گرم ہیں کہ ۸ جون بروز پیر سے مسجدوں سمیت تمام عبادت گاہیں کھولی جارہی ہیں ـ اس سلسلے میں پہلی وضاحت تو یہ کرنی ہے کہ ممبئی اور مہاراشٹر میں ۸ جون سے کوئی عبادت گاہ نہیں کھل رہی ہے ـ حکومت مہاراشٹر کی جانب سے ۳۱ مئی کو جو ہدایات جاری ہوئی تھیں اُس میں صاف لکھا ہوا ہے کہ ساری عبادت گاہیں تا اطلاع ثانی بدستور بند رہیں گی ـ آج ممبئی پولیس کی اشپیشل برانچ کے ایڈیشنل کمشنر مسٹر کولے نے بھی اپنے پیغام میں یہ یاد دہانی کرائی ہے ـ
دوسری ضروری بات یہ ہے کہ جن ریاستوں میں عبادت گاہیں پیر سے کھل جائیں گی وہاں بھی لوگوں کو عبادت گاہوں میں داخلے کی محدود اجازت ہوگی ـ یوپی کے وزیر اعلی کا ایک بیان بھی نظر سے گزرا ہے کہ عبادت گاہوں میں بیک وقت صرف پانچ افراد کے داخلے کی اجازت ہوگی ـ
ذرا سوچئے مسجد میں صرف پانچ آدمی نماز پڑھیں گے تو وہ پانچ کون ہوں گے، اُن کے انتخاب کا طریقہ کیا ہوگا، کچھ دبنگ افراد ہر جگہ ہوتے ہیں وہ ہر نماز میں زبردستی گھسنا چاہیں گے اس طرح ہر نماز میں مستقل جھگڑے کی شکل بنے گی، جمعہ کی نماز میں کیا ہوگا؟ .........کیا حکومت یہ چاہتی ہے کہ مسلمان آپس میں ہی لڑ مریں اور پولیس کو دونوں طرف سے کمائی کا موقع ملتا رہے ؟
اس لئے عبادت گاہوں کے کھلنے کے اِس اعلان سے ہم مسلمانوں کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، الحمدللہ ہماری مسجدیں آباد ہیں، مسجد کا عملہ مساجد میں باجماعت نمازیں ادا کررہا ہے، تراویح، جمعہ اور عید کے موقع پر مسجدوں میں یہی صورت حال رہی ہے ـ یہاں یہ واضح کردینا بھی ضروری ہے کہ ہر مسجد میں امام، موذن اور دیگر خدام کے ساتھ تقریبا چار پانچ افراد تو پہلے ہی نمازیں ادا کررہے ہیں،........... ابھی تک حکومت کی طرف سے ایسی کوئی وضاحت بھی نہیں آئی ہے کہ جن پانچ افراد کو نماز کی اجازت دی جائیگی اُن میں مسجد کا عملے کا شمار ہوگا یا نہیں ـ
اس لئے ہماری رائے یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان ہر محلے میں آپسی جھگڑا پیدا کرنے کے بجائے بہتر ہوگا کہ ابھی مسجدیں پوری طرح نہ کھولی جائیں، حسب سابق اذان ہوتی رہے اور مسجد کا عملہ نماز باجماعت ادا کرتا رہے، اس دوران ملت کے ذمہ داران حکومت کے رابطے میں رہیں، مساجد اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں نیز مسلمانوں اور دوسروں کے طریقہ عبادت کے درمیان فرق کو واضح کریں .........ساتھ ہی موجودہ صورت حال کو سامنے رکھ کر مسجدوں میں حاضری کے لئے مزید افراد کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کریں ـ
نصوح ایک عورت نما آدمی
Why there was a need of CAA before NRC?
Why there was a need of CAA before NRC?
We have seen in Assam that NRC has excluded more non-Muslims from the citizenship list than Muslims. There was a need to appease and protect Bangladeshi illegal immigrants who are mainly BJP voters. The CAA was also promised in the BJP election manifesto.
Moreover, CAA+NRC will be an additional tool to appease more Bengali immigrants in West Bengal state which is election bound next year. Winning West Bengal by the ruling BJP will be a big milestone for the Party.
What is the link between NRC and CAA?
These two are very strongly interlinked. Without each other they both will be handicapped. See for example the claus 6 of the Citizenship Amendment Act to assertion how these two are clubbed with each other.
In Assam-NRC some 19 lakhs people are presently left out, around 5 lakhs are Hindu Bengali immigrants from Bangladesh. All of theme can be enrolled merely if they prove they are refugees and arrived in India before December 2014. However, remaining around 14 lakh, majority of whom are sons and daughters of the soil- indigenous tribal people, from all religions including Hindus and Muslims, will remain non-citizens of India if they fail to prove again during the claim and objection procedure. It means CAA will give citizenship to those who came from three foreign countries and take away citizenship from those citizens who are indigenous Indians but do not have pieces of papers to prove it due their lack of education or being poor.
NRC without CAA is nothing, just a waste of national recourses and CAA without NRC doesn't make sense for BJP. However, the CAA already taken away the being "secular" status from India.
Is CAA against India's Constitution?
Yes, by all means it is. It is against the preamble of the Indian Constitution which stands on secularism as one of its major pillars. It is against Articles 13, 14, 15 and 21 of Indian Constitution. Read article 13 which prohibits enacting any law which may go against the basic principles of the Constitution and fundament rights, article 14 which speaks about equality of a "person" before the law and article 15 prohibits discrimination on the basis of sex, caste, religion, language or place of birth and the article 21 is about personal liberty of all citizens of India.
Until one is proven guilty Govt. cannot seize liberty of a citizen but in the cases of detention in Assam in the name of foreigners the same has not been followed, because if a person could not prove his Indian citizenship due to lack of documents with him, it directly does not mean that he or she is a foreigner unless the Govt. proves from which country and place he or she came from. Unless you do not prove he or she is a foreigner with evidence in your hand, you cannot punish a citizen of India. But you are punishing hundreds of people in Assam just because they couldn't prove that they are Indians but you too couldn't prove they are foreigners. This same practice will not be done in reset of India is not assured.
When the NRC plan or details are not yet ready as the TIO reports reads (20 Dec. Online edition), then how the Govt knows what and how will it be and how not?
I don't know it. TIO might have the answer or it could be one more Jumla and propaganda from the HM.
If the NRC is like a simple documentation process as mentioned in TIO report then why the Govt. is going to do one more process after Aadhar which will be very costly and deadly tired some?
To divide Indians and rule. Just to keep Indians in line like they were standing during demonization so that they cannot think of or ask about development, economy, price-hike and jobs etc.
Thanks
MB Qasmi
شہریت ترمیمی بل ایک سازش؟
کیب CAB اور این آر سی اپنے ہی وطن میں ہندوستانیوں کو بے گھر کرنے کی سازش ہے؟
حضرت مولانا محمد ابو طالب رحمانی صاحب رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
مرکزی حکومت وقت کی ضرورت کو سمجھ کر چیلنجس قبول کرنے اور اس کا مقابلہ کرکے اس کا حل تلاشنے کے بجائے بیکار کی چیزوں میں وقت اور مال ضائع کر رہی ہے اور ایک جمہوری ملک میں کھلے عام تعصب پسندی کی آگ بھڑ کا رہی ہے.
ملک کی معیشت جس بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اس سے قبل کبھی نہیں ہوئی جی ڈی پی گر کر %4.5 ہو گئی ہے، بے روزگاری عام ہوگئی ہے، مہنگائی آسمان چھو رہی ہے، ریپ کے دن بدن بڑھتے واردات ملک کی شبیہ پوری دنیا میں خراب کر رہا ہے لیکن مرکزی حکومت اور ان کے وزراء کو یہ سب نہیں دکھ رہا ہے انہیں تو بس دفع 370، رام مندر، کیب CAB اور این آر سی دکھ رہا ہے انہیں مسلم دشمنی اور تعصب زدہ سیاست ہی کرنی ہے جس میں اقلیتوں کو اس کے گھر سے بے گھر کرنے میں سب سے زیادہ دلچسپی ہے حبکہ حقیقت یہ ہے کہ کیب CAB اور NRC سے سب سے زیادہ نقصان ملک کا ہوگا، ہمارا ملک اس وقت جس معاشی بحران سے گذر رہا ہے، اور NRC پر مجوزہ بجٹ تقریبا 17؍ کھرب روپیے کا ہے، ایسی حالت میں اگر این آر سی لاگو ہوتا ہے تو ملکی معیشت کا دیوالہ نکلنے میں کوئی شبہ ہی نہیں ، بُھک مَری کا زبردست خطرہ ہے اور بھک مری کے نتیجہ میں لوٹ کھسوٹ اور کرائم کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔
آسام میں جو NRC کے نام پر کارروائی ہوئی اس میں سات سال کا وقت لگا اور 16؍سو کروڑ روپیےخرچ اور لاکھوں افراد بےگھرہوئے،سیکڑوں جانیں گئیں، اور نتیجہ یہ نکلا کہ جب اس پوری کارروائی کی آخری رپورٹ آئی تو بھاجپا اور اس کی حکومت نے اس رپورٹ کو ماننے سے انکار کردیا؛ کیوں کہ اس کا مقصد این آر سی نہیں؛ بلکہ فساد پھیلانا اور ہندوستانیوں کو اپنے ہی وطن میں بےگھر کرنا تھا۔
حکومت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ مسلمان ہندوستان میں صدیوں سے آباد ہیں لیکن اس کے باوجود اب CAB اور این آر سی جیسے لغویات کا سہارا لیکر ان مسلمانوں کو گھس پیٹھیا اور دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی پوری تیاری ہے *ہم مسلمانان ہند حکومت پر واضح کردینا چاہتے ہیں ان مسائل کو چھیڑ کر آپ ملک کا مال اور وقت ضائع نہ کریں ہندوستانی عوام کو گمراہ کرکے آپ اپنی ناکامی چھپا نہیں سکتے یہ ملک کل بھی ہمارا تھا آج بھی ہمارا ہے اور ہمیشہ ہمارا رہے گا ان شاء ﷲ*.
*این آر سی میں حکومت وقت بالکل ناکام ہوئی ہے کروڑوں روپئے ڈوب چکے ہیں لمبی مدت ضائع ہوئی ہے بہت سی جانیں چلی گئی اور ہندوستان کا ایک بڑا طبقہ بشمول ہندو بھائیوں کے ڈر اور خوف میں زندگی بسر کر رہا ہے آسام اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے مزید اس طرح کی حرکتوں سے بین الاقوامی اسٹیج پر ہندوستان کی کیا شبیہ ابھر کر آئے گی اس کا بھی اندازہ حکومت کو نہیں ہے*.
میں ملک کے ہر فرد سے ہندو سے مسلمانوں سے یہ درخواست کرتا ہوں اس کیب CAB کے خلاف اور این آر سی کے خلاف اپنا سخت احتجاج درج کروائیں اور اپوزیشن کی تمام پارٹیوں اور لیڈروں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ انتخابات کے وقت آپ کو مسلمانوں کی بڑی یاد آتی ہے مسلمانوں کے مسیحائی کرنے کا دم بھرتے ہیں اگر آپ نے اس وقت اس بل کی مخالفت کھلے عام نہ کی یا سیاست دکھاتے ہوئے کیب CAB کے خلاف ووٹنگ کے وقت غیر حاضر رہے یا واک آوٹ کیا تو ہم سمجھیں گے کہ آپ میں اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ہے پھر ہم بھی آپ کو انتخاب کے وقت یکطرفہ نکار دیں گے ہماری کمیونیٹی کے ایک فرد کا ووٹ آپ حاصل کرنے کو ترس جائیں گے۔
خیال رہے اس بل اور این آر سی کی مخالفت صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ بہت سی ریاستوں میں کھلے عام دیگر کاسٹ کے لوگ بھی کر رہے ہیں یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں اگر میڈیا اسے ہندو بنام مسلم بناتی ہے تو ان کو میزورم اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں، اضلاع اور شہروں میں ہونے والے ہمارے غیر مسلم بھائیوں کا احتجاج ضرور یاد دلانا چاہئے۔
Islamic Madrasas: Role and Importance
Mughal Emperor Aurangzeb: Bad Ruler or Bad History?
http://www.albalagh.net/
Of all the Muslim rulers who ruled vast territories of India from 712 to 1857 CE, probably no one has received as much condemnation from Western and Hindu writers as Aurangzeb. He has been castigated as a religious Muslim who was anti-Hindu, who taxed them, who tried to convert them, who discriminated against them in awarding high administrative positions, and who interfered in their religious matters. This view has been heavily promoted in the government approved textbooks in schools and colleges across post-partition India (i.e., after 1947). These are fabrications against one of the best rulers of India who was pious, scholarly, saintly, un-biased, liberal, magnanimous, tolerant, competent, and far-sighted.
Fortunately, in recent years quite a few Hindu historians have come out in the open disputing those allegations. For example, historian Babu Nagendranath Banerjee rejected the accusation of forced conversion of Hindus by Muslim rulers by stating that if that was their intention then in India today there would not be nearly four times as many Hindus compared to Muslims, despite the fact that Muslims had ruled for nearly a thousand years. Banerjee challenged the Hindu hypothesis that Aurangzeb was anti-Hindu by reasoning that if the latter were truly guilty of such bigotry, how could he appoint a Hindu as his military commander-in-chief? Surely, he could have afforded to appoint a competent Muslim general in that position. Banerjee further stated: "No one should accuse Aurangzeb of being communal minded. In his administration, the state policy was formulated by Hindus. Two Hindus held the highest position in the State Treasury. Some prejudiced Muslims even questioned the merit of his decision to appoint non-Muslims to such high offices. The Emperor refuted that by stating that he had been following the dictates of the Shariah (Islamic Law) which demands appointing right persons in right positions." During Aurangzeb's long reign of fifty years, many Hindus, notably Jaswant Singh, Raja Rajrup, Kabir Singh, Arghanath Singh, Prem Dev Singh, Dilip Roy, and Rasik Lal Crory, held very high administrative positions. Two of the highest ranked generals in Aurangzeb's administration, Jaswant Singh and Jaya Singh, were Hindus. Other notable Hindu generals who commanded a garrison of two to five thousand soldiers were Raja Vim Singh of Udaypur, Indra Singh, Achalaji and Arjuji. One wonders if Aurangzeb was hostile to Hindus, why would he position all these Hindus to high positions of authority, especially in the military, who could have mutinied against him and removed him from his throne?
Most Hindus like Akbar over Aurangzeb for his multi-ethnic court where Hindus were favored. Historian Shri Sharma states that while Emperor Akbar had fourteen Hindu Mansabdars (high officials) in his court, Aurangzeb actually had 148 Hindu high officials in his court. (Ref: Mughal Government) But this fact is somewhat less known.
Some of the Hindu historians have accused Aurangzeb of demolishing Hindu Temples. How factual is this accusation against a man, who has been known to be a saintly man, a strict adherent of Islam? The Qur'an prohibits any Muslim to impose his will on a non-Muslim by stating that "There is no compulsion in religion." (surah al-Baqarah 2:256). The surah al-Kafirun clearly states: "To you is your religion and to me is mine." It would be totally unbecoming of a learned scholar of Islam of his caliber, as Aurangzeb was known to be, to do things that are contrary to the dictates of the Qur'an.
Interestingly, the 1946 edition of the history textbook Etihash Parichaya (Introduction to History) used in Bengal for the 5th and 6th graders states: "If Aurangzeb had the intention of demolishing temples to make way for mosques, there would not have been a single temple standing erect in India. On the contrary, Aurangzeb donated huge estates for use as Temple sites and support thereof in Benares, Kashmir and elsewhere. The official documentations for these land grants are still extant."
A stone inscription in the historic Balaji or Vishnu Temple, located north of Chitrakut Balaghat, still shows that it was commissioned by the Emperor himself. The proof of Aurangzeb's land grant for famous Hindu religious sites in Kasi, Varanasi can easily be verified from the deed records extant at those sites. The same textbook reads: "During the fifty year reign of Aurangzeb, not a single Hindu was forced to embrace Islam. He did not interfere with any Hindu religious activities." (p. 138) Alexander Hamilton, a British historian, toured India towards the end of Aurangzeb's fifty year reign and observed that every one was free to serve and worship God in his own way.
Now let us deal with Aurangzeb's imposition ofthe jizya tax which had drawn severe criticism from many Hindu historians. It is true that jizya was lifted during the reign of Akbar and Jahangir and that Aurangzeb later reinstated this. Before I delve into the subject of Aurangzeb's jizya tax, or taxing the non-Muslims, it is worthwhile to point out that jizya is nothing more than a war tax which was collected only from able-bodied young non-Muslim male citizens living in a Muslim country who did not want to volunteer for the defense of the country. That is, no such tax was collected from non-Muslims who volunteered to defend the country. This tax was not collected from women, and neither from immature males nor from disabled or old male citizens. For payment of such taxes, it became incumbent upon the Muslim government to protect the life, property and wealth of its non-Muslim citizens. If for any reason the government failed to protect its citizens, especially during a war, the taxable amount was returned.
It should be pointed out here that zakat (2.5% of savings) and ‘ushr (10% of agricultural products) were collected from all Muslims, who owned some wealth (beyond a certain minimum, called nisab). They also paid sadaqah, fitrah, and khums. None of these were collected from any non-Muslim. As a matter of fact, the per capita collection from Muslims was several fold that of non-Muslims. Further to Auranzeb's credit is his abolition of a lot of taxes, although this fact is not usually mentioned. In his book Mughal Administration, Sir Jadunath Sarkar, foremost historian on the Mughal dynasty, mentions that during Aurangzeb's reign in power, nearly sixty-five types of taxes were abolished, which resulted in a yearly revenue loss of fifty million rupees from the state treasury.
While some Hindu historians are retracting the lies, the textbooks and historic accounts in Western countries have yet to admit their error and set the record straight.
This Dog Will Get More Fans Than Syed Ali Shah Geelani
This Dog Will Get More Fans Than Syed Ali Shah Geelani
By: Khursheed Alam Dawood Qasmi
Al-Huda Classes
Motivational Quotes
Some Motivational Quotes: 1. "Believe you can, and you’re halfway there." یقین رکھو کہ تم کر سکتے ہو، اور تم آدھے راستے پر پہنچ جا...