ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ یہ طریق بہت ہی نازک ہے، کسی محقِّق کی صحبت سے کچھ سمجھ میں آ جائے تو آ جائے ورنہ کتابوں سے پورا سمجھ میں نہیں آ سکتا اور نہ کام چل سکتا ہے، جیسے طِب کی کتابیں پڑھ کر بدون ماہرِ فن کی صحبت میں رہے ہوئے مطب نہیں کر سکتا ۔ اگر ایسا شخص کسی مریض پر ہاتھ ڈالے گا اس مریض کی خیر نہیں۔ اسی طرح مریض روحانی کی بھی خیر نہیں، نہ معلوم ناقص کی تعلیم سے کیا الٹ پلٹ تدابیر اختیار کر لے اور بجائے نفع کے مضرت میں پھنس جائے اور کامل کی معرفت کیلئے ضرورت ہے کسی کامل کی شہادت کی ۔ آج کل تو جہلاء مشائخ بنے ہوئے ہیں، اس جہل کی بدولت طریق کو بدنام کر دیا۔ حق تعالی فہم سلیم عطا فرمائیں ۔
ملفوظات حکیم الامت جلد - 1 ص 150
No comments:
Post a Comment